یروشلم ، 4/ اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) ایران نے حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کے قتل کی تفتیش شروع کردی ہے۔ ابتدائی طور پر ایران کے متعدد انٹیلی جنس افسران اور عہدیداروں کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے کہ آخر ایرانی انٹیلی جنس کو اتنی بڑی ناکامی کیسے ہوئی ۔ جن افسران کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں انٹیلی جنس کے علاوہ فوجی افسران اور پاسداران انقلاب کے گیسٹ ہائوس کے افسران اور عہدیداران شامل ہیں۔ ان کی تعداد ۲۴؍ سے زائد بتائی جارہی ہے۔ ان سبھی سے کسی خفیہ مقام پر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ ایرانی حکام کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے پاسداران انقلاب میں اندر تک رسائی حاصل کرلی ہے اور اپنے ایجنٹوں کو اس نے ہانیہ تک پہنچایا ۔ اسی لئے اب ضروری ہے کہ مکمل تفتیش کی جائے اور پاسداران انقلاب کے ساتھ ساتھ ایرانی انٹیلی جنس اور فوج میں موجود تمام ڈبل ایجنٹوں کو باہر نکا لا جائے۔
ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہپے کہ حماس سربراہ کو شہید کرنے والا دھماکہ خیز مادہ اور اسے استعمال کرنے والا آلہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے ۲؍ مہینوں قبل متعلقہ گیسٹ ہائوس میں پہنچادیا تھا۔ جو دھماکہ خیز مادہ استعمال کیا گیا وہ محدود رینج کا طاقتور بم بتایا جارہا ہے جبکہ اسے ’شارٹ رینج پروجیکٹائل‘ کے ذریعے مقررہ وقت پر اڑادیا گیا۔ اس بم کا وزن ۷؍ کلو بتایا جارہا ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ وہ بم نہیں بلکہ ۷؍ کلو وزنی میزائل تھا۔ واضح رہے کہ جس جگہ یہ واردات انجام دی گئی وہ گیسٹ ہائوس پاسداران انقلاب کا ہے اور انتہائی سیکوریٹی والے علاقے میں ہے۔ اسی لئے ایرانی حکومت اور بھی زیادہ متحرک ہو گئی ہے کیوں کہ اب یہ اس کی ساکھ کا سوال بن گیا ہے۔